Jump to content

غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی

From Wikisource
غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317499غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی1905مرزا آسمان جاہ انجم

غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی
پہ یہ کیا غضب ہے پئے خدا تجھے آج تک ہے ملال ہی

ہے انوکھا اس کا جمال ہی نہ وہ بدر ہے نہ ہلال ہی
نہیں بنتی کوئی مثال ہی بلغ العلی بکمالہ

مری آہ نے یہ کیا اثر کہ وہ آن کر ہوئے جلوہ گر
شب تار ہجر ہوئی سحر کشف الدجی بجمالہ

ہے اسی کی شان میں ٰلا فتی ہے اسی کی شان میں ہل اتیٰ
ہے اسی کی شان میں انما حسنت جمیع خصالہ

میں سوال وصل ہوں کر رہا وہ یہ کہتا ہے کہ نہ مانوں گا
یہ عجب طرح کا ہے مخمصہ کہ نہ ہجر ہے نہ وصال ہی

مجھے کس طرح نہ خیال ہو کہ نہ انجمؔ ان کو ملال ہو
کسی بات کا جو سوال ہو نہیں اتنی اپنی مجال ہی


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%BA%D9%85_%DB%81%D8%AC%D8%B1_%DA%A9%DB%92_%DA%AF%D8%A6%DB%92_%D8%AF%D9%86_%DA%AF%D8%B2%D8%B1_%DB%81%D9%88%D8%A7_%D8%A2%D8%AE%D8%B1_%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7_%D9%88%D8%B5%D8%A7%D9%84_%DB%81%DB%8C