غلاموں کی نماز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غلاموں کی نماز (1936)
by محمد اقبال
296526غلاموں کی نماز1936محمد اقبال

(تُرکی وفدِ ہلالِ احمر لاہور میں)


کہا مجاہدِ تُرکی نے مجھ سے بعدِ نماز
طویل سجدہ ہیں کیوں اس قدر تمھارے امام
وہ سادہ مردِ مجاہد، وہ مومنِ آزاد
خبر نہ تھی اُسے کیا چیز ہے نمازِ غلام
ہزار کام ہیں مردانِ حُر کو دُنیا میں
انھی کے ذوقِ عمل سے ہیں اُمتّوں کے نظام
بدن غلام کا سوزِ عمل سے ہے محروم
کہ ہے مروُر غلاموں کے روز و شب پہ حرام
طویل سجدہ اگر ہیں تو کیا تعجبّ ہے
ورائے سجدہ غریبوں کو اَور کیا ہے کام
خدا نصیب کرے ہِند کے اماموں کو
وہ سجدہ جس میں ہے مِلّت کی زندگی کا پیام!

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse