Jump to content

غفلت میں سویا اب تلک پھر ہووے گا ہشیار کب

From Wikisource
غفلت میں سویا اب تلک پھر ہووے گا ہشیار کب (1920)
by علیم اللہ
304402غفلت میں سویا اب تلک پھر ہووے گا ہشیار کب1920علیم اللہ

غفلت میں سویا اب تلک پھر ہووے گا ہشیار کب
یاری لگایا خلق سوں پاوے گا اپنا یار کب

جھوٹی محبت باندھ کر غافل رہا اپنے سوں حیف
بلبل ہوں سنپڑا دام میں دیکھے گا پھر گل زار کب

یہ خواب و خور فرزند و زن اور مال و زر زنداں ہوا
تو چھوٹ کر اس قید سوں حاصل کرے دیدار کب

حرص و ہوا بغض و حسد کبر و منی بخل و جہل
اس رہ زنان سوں باچ کر ہووے گا بر خوردار کب

اس نفس کافر کیش کی خصلت تجھے معلوم نہیں
گر قتل کیتا نہیں اسے تجھ کو ملے دل دار کب

بن پیر پہونچا نہیں کبھی کوئی ساحل مقصود کو
ملاح بن کشتی کہیں ہوتی ہے دریا پار کب

برحق علیمؔ اللہ کہا رب قول یہدی من یشاء
جنت کے طالب کو کہو آوے نظر دیدار کب


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.