غریب آدمی کو ٹھاٹ پادشاہی کا
Appearance
غریب آدمی کو ٹھاٹ پادشاہی کا
یہ پیش خیمہ ہے ظالم تری تباہی کا
خدنگ آہ کو روکے رہا ہوں فرقت میں
خیال ہے مجھے افلاک کی تباہی کا
امید کیسے ہو محشر میں سرخ روئی کی
ہمیشہ کام کیا ہو جو رو سیاہی کا
سلام تک نہیں لیتے کلام تو کیسا
فقیری میں بھی تبختر ہے بادشاہی کا
شکست و فتح کا ذمہ نہیں دل ناداں
لڑے ہزار میں یہ کام ہے سپاہی کا
خضاب کرتے ہیں دنیا سے جب گئے گزرے
شگون کرتے ہیں پیری میں رو سیاہی کا
نہ آسماں کی عنایت نہ مہرباں وہ شوخ
نہ پوچھو حال غریبوں کی بے پناہی کا
سفید بالوں پہ کس واسطے خضاب لگائیں
گیا زمانہ جوانی میں رو سیاہی کا
خطائیں ہو گئیں معدوم حج سے اے پرویںؔ
گواہ خود ہے خدا میری بے گناہی کا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |