Jump to content

عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگی

From Wikisource
عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگی
by جوشش عظیم آبادی
303106عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگیجوشش عظیم آبادی

عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگی
مرگ ہے بے یار و بے مے زندگی

جو ترے کشتے ہیں اے مطرب پسر
ہے انہوں کی نالۂ نے زندگی

نے ہوا نے ابر نے ساقی نے مے
کیجئے اس طرح تا کے زندگی

مر گئے ؔجوشش اسی دریافت میں
کیا کہیں ہے کون سی شے زندگی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.