Jump to content

علمائے زندانی

From Wikisource
علمائے زندانی
by شبلی نعمانی
294211علمائے زندانیشبلی نعمانی

مساجد کی حفاظت کے لیے پولس کی حاجت ہے
خدا کو آپ نے مشکور فرمایا عنایت ہے
عجب کیا ہے کہ اب ہر شاہراہ سے یہ صدا آئے
مجھے بھی کم سے کم اک غسل خانہ کی ضرورت ہے
پنہائی جا رہی ہیں عالمان دیں کو زنجیریں
یہ زیور سید سجاد عالی کی وراثت ہے
یہی دس بیس اگر ہیں کشتگان خنجر اندازی
تو مجھ کو سستی بازوئے قاتل کی شکایت ہے
شہیدان وفا کے قطرۂ خوں کام آئیں گے
عروس مسجد زیبا کو افشاں کی ضرورت ہے
عجب کیا ہے جو نوخیزوں نے سب سے پہلے جانیں دیں
کہ یہ بچے ہیں ان کو جلد سو جانے کی عادت ہے
شہیدان وفا کی خاک سے آئی ہیں آوازیں
کہ شبلی بمبئی میں رہ کے محروم سعادت ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.