عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج (1878)
by کشن کمار وقار
324695عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج1878کشن کمار وقار

عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج
ہے رسول حسن کی معراج آج

نوک مژگاں پر نہیں ہے لخت دل
دار پر کھینچا گیا حلاج آج

ترک چشم یار کے تیور ہیں اور
خرمن طاقت کا ہے تاراج آج

تیغ ابرو کل پڑی دل پر مرے
تیر مژگاں کا ہوا آماج آج

چوسے ہیں اس کے مسی آلودہ لب
میں نے نیلم کا کیا پکھراج آج

وصل کی مرضی تھی کل اس شوخ کی
پھر گیا وہ وقت استمزاج آج

لکھا ہے جو وصف ابرو کا وقارؔ
شعر شعری سے نہ لے کیوں باج آج


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B9%D8%B4%D9%82_%DB%81%DB%92_%D8%A7%D8%B3_%D8%B2%D9%84%D9%81_%DA%A9%D8%A7_%D8%B3%D8%B1%D8%AA%D8%A7%D8%AC_%D8%A2%D8%AC