عشق میں زور عمر بھر مارا
Appearance
عشق میں زور عمر بھر مارا
عاقبت کوہ کن نے سر مارا
نالۂ دل نے خوشنوائی میں
طعنۂ صوت ہزار پر مارا
زخم پنہاں دل و جگر میں نہیں
نہ کھلا کیا ادھر ادھر مارا
مجھ کو گھڑیالیوں نے ہجر کی رات
بے بجاے ہوئے گجر مارا
دہنے بائیں ملک ہیں دیکھ نہ لیں
اس لیے دیکھ بھال کر مارا
سادگی پر مٹے ہوئے تھے یوں ہی
اور بھی اس نے بن سنور مارا
مر مٹوں کا پتا کہیں نہ لگا
بے نشانوں کا ڈھونڈھ گھر مارا
چشم تر نے بہا کے جوے سرشک
موج دریا کو دھار پر مارا
ہم وہ ہیں کشتۂ تمنا شادؔ
خواہش دل کو عمر بھر مارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |