عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے
by بہادر شاہ ظفر
294691عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہےبہادر شاہ ظفر

عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے
لیک نادانی سے اپنی تو نے سمجھا سہل ہے

گر کھلے دل کی گرہ تجھ سے تو ہم جانیں تجھے
اے صبا غنچے کا عقدہ کھول دینا سہل ہے

ہمدمو دل کے لگانے میں کہو لگتا ہے کیا
پر چھڑانا اس کا مشکل ہے لگانا سہل ہے

گرچہ مشکل ہے بہت میرا علاج درد دل
پر جو تو چاہے تو اے رشک مسیحا سہل ہے

ہے بہت دشوار مرنا یہ سنا کرتے تھے ہم
پر جدائی میں تری ہم نے جو دیکھا سہل ہے

شمع نے جل کر جلایا بزم میں پروانے کو
بن جلے اپنے جلانا کیا کسی کا سہل ہے

عشق کا رستہ سراسر ہے دم شمشیر پر
بوالہوس اس راہ میں رکھنا قدم کیا سہل ہے

اے ظفرؔ کچھ ہو سکے تو فکر کر عقبیٰ کا تو
کر نہ دنیا کا تردد کار دنیا سہل ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse