عشق ابرو کا ہوا زلف رسا سے پہلے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق ابرو کا ہوا زلف رسا سے پہلے (1870)
by منشی شیو پرشاد وہبی
324006عشق ابرو کا ہوا زلف رسا سے پہلے1870منشی شیو پرشاد وہبی

عشق ابرو کا ہوا زلف رسا سے پہلے
کیا تماشا ہے کہ مرتے ہیں قضا سے پہلے

دست رنگیں کا لیا بوسہ اگر چوری سے
ہاتھ بندھوائے مرے دزد حنا سے پہلے

اس نے پوشاک پنہانے کا یہ انعام دیا
ڈال لی دل میں گرہ بند قبا سے پہلے

یوں نہ ہاتھ آئے گا ہرگز کسی جانباز کا دل
کیجئے کچھ تو جفا عشق جفا سے پہلے

کر دیا درد جدائی نے یہاں کام تمام
ہم بلاتے ہی رہے ان کو قضا سے پہلے

سگ جاناں کا یہ احسان نہ بھولوں گا کبھی
ہڈیاں کھائیں مری آ کے ہما سے پہلے

مشکلیں نزع کی ہو جائیں سب آسان ابھی
لطف فرمائیں اگر آپ قضا سے پہلے

جذب الفت کی ہے تاثیر کہ ہاتھوں میں ترے
رچ گیا خون مرا رنگ حنا سے پہلے

پیچھے رخسار منور سے الٹیے گا نقاب
پوچھ تو لیجئے آپ اپنی حیا سے پہلے

غیر کوئی نہیں تکلیف نہ دو حیلے کو
ہاتھ کاندھے پہ رکھو لغزش پا سے پہلے

جب چلا قافلہ یاروں کا سوئے ملک عدم
ہمیں تیار ہوئے بانگ درا سے پہلے

عمر تو اس کی بہت طول ہے مجھ سے لیکن
جھک گئی میری کمر زلف دوتا سے پہلے

خضر کو وادئ وحشت میں نہ رکھنا تھا قدم
پوچھ لینا تھا کسی آبلہ پا سے پہلے

اس بھروسے پہ گنہ کرتے ہیں وہبیؔ ہم رند
رحم کرتی ہے عطا اس کی خطا سے پہلے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B9%D8%B4%D9%82_%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D9%88_%DA%A9%D8%A7_%DB%81%D9%88%D8%A7_%D8%B2%D9%84%D9%81_%D8%B1%D8%B3%D8%A7_%D8%B3%DB%92_%D9%BE%DB%81%D9%84%DB%92