عجب رنگ کی مے پرستی رہی
Appearance
عجب رنگ کی مے پرستی رہی
کہ بے مے پیے مے کی مستی رہی
بکھرتے رہے گیسوئے عنبریں
صبا ان سے مل مل کے بستی رہی
رہا دور میں ساغر نرگسی
مری مے ان آنکھوں کی مستی رہی
وہ شکل اپنی ہر دم بدلتے رہے
یہاں مشق صورت پرستی رہی
وہیں رہ پڑے راہ میں حسن دوست
جہاں حسن والوں کی بستی رہی
ملی روز ہم فاقہ مستوں کو مے
خدا جانے مہنگی کہ سستی رہی
مبارکؔ پرستار مے خانہ تھا
یہ جب تک رہا مے پرستی رہی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |