Jump to content

عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے

From Wikisource
عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے (1866)
by شاہ آثم
304431عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے1866شاہ آثم

عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے
کہ عالم میں پھر کچھ نہ بھایا مجھے

کروں کیا بیاں میں یہ احسان عشق
کہ قطرہ سے دریا بنایا مجھے

فدا ہوں میں اس ناز جاں بخش پر
کہ جوں جوں موا میں جلایا مجھے

تری زلف پیچاں نے اے رشک گل
ہزاروں بلا میں پھنسایا مجھے

رلایا کبھوں مجھ کو مانند ابر
کبھوں برق آسا ہنسایا مجھے

جو اپنے تئیں میں نے دیکھا بغور
سراپا نظر تو ہی آیا مجھے

میں ہوں شاہ خادم پر آثمؔ فدا
کہ جوں جوں میں بگڑا بنایا مجھے


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.