عالم تری نگہ سے ہے سرشار دیکھنا
Appearance
عالم تری نگہ سے ہے سرشار دیکھنا
میری طرف بھی ٹک تو بھلا یار دیکھنا
ناداں سے ایک عمر رہا مجھ کو ربط عشق
دانا سے اب پڑا ہے سروکار دیکھنا
گردش سے تیری چشم کے مدت سے ہوں خراب
تس پر کرے ہے مجھ سے یہ اقرار دیکھنا
ناصح عبث کرے ہے منع مجھ کو عشق سے
آ جائے وہ نظر تو پھر انکار دیکھنا
چنداؔ کو تم سے چشم یہ ہے یا علی کہ ہو
خاک نجف کو سرمۂ ابصار دیکھنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |