ظالم ترے وعدوں نے دیوانہ بنا رکھا
Appearance
ظالم ترے وعدوں نے دیوانہ بنا رکھا
شمع رخ انور کا پروانہ بنا رکھا
سبزہ کی طرح مجھ کو اس گلشن عالم میں
اپنوں سے بھی قسمت نے بیگانہ بنا رکھا
تقلید یہ اچھی کی ساقی نے مرے دل کی
ٹوٹے ہوئے شیشہ کا پیمانہ بنا رکھا
دعویٰ تری الفت کا کہنے میں نہیں آتا
غیروں نے مگر اس کا افسانہ بنا رکھا
افسوس نہ کی دل کی کچھ قدر عزیزؔ افسوس
کعبہ تھا اسے تو نے بت خانہ بنا رکھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |