ضعف آتا ہے دل کو تھام تو لو
Appearance
ضعف آتا ہے دل کو تھام تو لو
بولیو مت بھلا سلام تو لو
کون کہتا ہے بولو مت بولو
ہاتھ سے میرے ایک جام تو لو
ہم صفیرو چھٹو گے مت تڑپو
دم ابھی آ کے زیر دام تو لو
انہیں باتوں پہ لوٹتا ہوں میں
گالی پھر دے کے میرا نام تو لو
اک نگہ پر بکے ہے انشاؔ آج
مفت میں مول اک غلام تو لو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |