Jump to content

صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر

From Wikisource
صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر
by دیا شنکر نسیم
331185صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پردیا شنکر نسیم

صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر
ساقی لنڈھا شراب کو مستوں کے نام پر

زر ہو تو ہاتھ آئیں حسینان سیم تن
صیاد کا شکار ہے موقوف دام پر

قاصد کو یار کے ہوں پیمبر میں کہہ رہا
زاہد سنائیں گے صلوٰۃ اس کلام پر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.