شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
Appearance
شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
ہم نے تاڑی کٹار کی سی ہے
ہنس کے کہتے ہیں بوسہ بازی میں
جیت بھی اپنی ہار کی سی ہے
عشق مژگاں میں ہم نے کانٹوں سے
سوزنی جسم زار کی سی ہے
اس پہ عالم فریب ہے دنیا
پھوس بڑھیا مدار کی سی ہے
گرم رفتار ہے وہ جانے میں
مجھ کو آمد نجار کی سی ہے
اپنی آنکھوں میں ہر گلی تصویر
شادؔ پتلی کمہار کی سی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |