شمیم یار نہ جب تک چمن میں چھو آئے
Appearance
شمیم یار نہ جب تک چمن میں چھو آئے
نہ رنگ آئے کسی پھول میں نہ بو آئے
مزہ تو جب ہے شہادت کا میں ادھر سے بڑھوں
ادھر سے تیغ جفا کھنچ کے تا گلو آئے
دماغ دے جو خدا گلشن محبت میں
ہر ایک گل سے ترے پیرہن کی بو آئے
زباں دراز سناں زخم میں دریدہ دہن
کہیں نہ دونوں میں رنجش کی گفتگو آئے
دکھائیں حسن بیاں شاعری میں کیا تسلیمؔ
زبان آئے نہ انداز گفتگو آئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |