شغل بہتر ہے عشق بازی کا
Appearance
شغل بہتر ہے عشق بازی کا
کیا حقیقی و کیا مجازی کا
ہر زباں پر ہے مثل شانہ مدام
ذکر تجھ زلف کی درازی کا
آج تیری بھواں نے مسجد میں
ہوش کھویا ہے ہر نمازی کا
گر نئیں راز عشق سوں آگاہ
فخر بے جا ہے فخر رازی کا
اے ولیؔ سرو قد کو دیکھوں گا
وقت آیا ہے سرفرازی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |