شب کے ہیں ماہ مہر ہیں دن کے
Appearance
شب کے ہیں ماہ مہر ہیں دن کے
روپ دیکھے بتان کمسن کے
بوسے ہیں بے حساب ہر دن کے
وعدے کیوں ٹالتے ہو گن گن کے
ہیں وہ دیوانے جذب باطن کے
اتری ہے شیشہ میں پری جن کے
اہل دل دیکھتے ہیں آپ کا منہ
آئنے میں صفائی باطن کے
دل رواں ہو خیال یار کے ساتھ
جائے مسکن بھی ساتھ ساکن کے
لاغروں پر ہے ظلم جاں شکنی
اے اجل توڑتی ہے کیوں تنکے
رہے کلکتہ میں مخیر منیرؔ
صدقے اپنے امام ضامن کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |