شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316255شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرحغلام علی ہمدانی مصحفی

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح

قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں
داستاں اپنی سناؤں کس طرح

گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری
ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح

رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال
سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح

نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں
اشک کے نالے بہاؤں کس طرح

چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں
اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح

آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر
یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse