شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا
Appearance
شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا
آیا شب فراق تھی یا روز جنگ تھا
کثرت میں درد و غم کی نہ نکلی کوئی تپش
کوچہ جگر کے زخم کا شاید کہ تنگ تھا
لایا مرے مزار پہ اس کو یہ جذب عشق
جس بے وفا کو نام سے بھی میرے ننگ تھا
دیکھا ہے صید گا میں ترے صید کا جگر
با آنکہ چھن رہا تھا پہ ذوق خدنگ تھا
دل سے مرے لگا نہ ترا دل ہزار حیف
یہ شیشہ ایک عمر سے مشتاق سنگ تھا
مت کر عجب جو میرؔ ترے غم میں مر گیا
جینے کا اس مریض کے کوئی بھی ڈھنگ تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |