Jump to content

شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا

From Wikisource
شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا
by میر تقی میر
315066شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کامیر تقی میر

شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا
آیا دل داغ کر گیا جس تس کا
اس سے ناگاہ ایک بجلی چمکی
کیا جانیے ان نے گھر جلایا کس کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.