شبیہ خنجر قاتل بنا کر
Appearance
شبیہ خنجر قاتل بنا کر
رکھی سینے میں ہم نے دل بنا کر
جنوں دل کو نہ میرے بیٹھنے دے
اٹھا دے مست لا یعقل بنا کر
نگاہ بد کا اندیشہ ہے مجھ کو
وہ بیٹھے ہیں جبیں پر تل بنا کر
جو قابو تجھ پہ ہوتا میرا اے جان
تجھے پہلو میں رکھتا دل بنا کر
ڈرایا پرسش محشر سے ناحق
پشیماں ہوں تجھے قاتل بنا کر
اٹھایا حشر میں بھی مجھ کو اس نے
سوال دید کا سائل بنا کر
اڑا لے چل ہوائے شوق مجھ کو
غبار رہرو منزل بنا کر
نکالا آرزوئے دل کو انجمؔ
تمنائے دل بسمل بنا کر
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |