Jump to content

شام

From Wikisource
312156شاممنشی جوالا پرشاد برق

سورج ڈوبا ہوا اندھیرا
چڑیاں لینے لگیں بسیرا

دن کا غائب ہوا اجالا
تاریکی نے پردہ ڈالا

جلنے لگے دیے گھر گھر میں
گرجا مسجد اور مندر میں

چرخ بریں پر چمکے تارے
بے روغن ہیں روشن سارے

جنگل سے گھر آئے گوالے
ریوڑ اپنا اپنا سنبھالے

جا پہنچے مزدور گھروں میں
خوش خوش ہیں بیوی بچوں میں

دن میں کب آرام کیا ہے
خون پسینہ ایک کیا ہے

نیند میں غافل ہو گئے بچے
سو گئے لوری سنتے سنتے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.