سو قصوں سے بہتر ہے کہانی مرے دل کی
Appearance
سو قصوں سے بہتر ہے کہانی مرے دل کی
سن اس کو تو اے جان زبانی مرے دل کی
ہر نالے میں یاں ٹکڑے جگر ہوتا ہے بلبل
آسان نہیں طرز اڑانی مرے دل کی
ہونی ہے شہید ایک نہ اک روز تمنا
موقوف ہو کیا مرثیہ خوانی مرے دل کی
پیری میں بھی ملتا ہے جو کمسن کوئی محبوب
کرتی ہے وہیں عود جوانی مرے دل کی
تقسیم کیے پارۂ دل بزم بتاں میں
ہر ایک کے ہے پاس نشانی مرے دل کی
اک بات میں ہو جائے مسخر وہ پری رو
سنتا ہی نہیں سحر بیانی مرے دل کی
ہے ابر تو کیا چاہے فلک کو بھی جلا دے
بجلی میں کہاں شعلہ فشانی مرے دل کی
زلفوں میں کیا قید نہ ابرو سے کیا قتل
تو نے تو کوئی بات نہ مانی مرے دل کی
یہ بار غم عشق سمایا ہے کہ ناسخؔ
ہے کوہ سے دہ چند گرانی مرے دل کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |