Jump to content

سورۃ سبإ

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سب تعریف الله ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ حکمت والا خبردار ہے (۱) وہ جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے اور وہ نہایت رحم والا بخشنے والا ہے (۲) اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی کہہ دو ہاں (آئے گی) قسم ہے میرے رب غائب کے جاننے والے کی البتہ تم پر ضرور آئے گی جس سے آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز ذرّہ کے برابر بھی غائب نہیں اور نہ ذرّہ سے چھوٹی اور نہ بڑی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو لوح محفوظ میں نہ ہو (۳) تاکہ الله ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے انہیں کے لیے بخشش اور عزت والا رزق ہے (۴) اور جو ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے پھرتے ہیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے (۵) اور جنہیں علم دیا گیا ہے وہ خیال کرتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ ٹھیک ہے اور وہ غالب تعریف کئےہوئے کی راہ دکھاتا ہے (۶) اور کافر کہتے ہیں کیا ہم تمہیں وہ آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم پورے طور پر ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر نئے سرے سے پیدا کیے جاؤ گے (۷) کیا اس نے الله پر جھوٹ بنا لیا ہے یا اسے جنون ہے نہیں بلکہ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں (۸) کیا وہ آسمان اور زمین کو نہیں دیکھتے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر کوئی آسمان کا ٹکڑا گرا دیں الله کی طرف رجوع کرنے والے بندے کے لیے اس میں بڑی نشانیاں ہیں (۹) اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بزرگی دی تھی اے پہاڑو ان کی تسبیح کی آواز کا جواب دیا کرو اور پرندوں کو تابع کر دیا تھا اور ہم نے ان کے لیے لوہا نرم کر دیا تھا (۱۰) کہ کشادہ زرہیں بنا اور اندازے سے کڑیاں جوڑ اور تم سب نیک کام کرو بے شک میں جو تم کرتے ہو خوب دیکھ رہا ہوں (۱۱) اور ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جس کی صبح کی منزل مہینے بھر کی راہ اور شام کی منزل مہینے بھر کی راہ تھی اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور کچھ جن اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے کام کیا کرتے تھے اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر جاتا تھاتو ہم اسے آگ کا عذاب چکھاتے تھے (۱۲) جو وہ چاہتا اس کے لیے بناتے تھے قلعے اور تصویریں اور حوض جیسے لگن اور جمی رہنے والی دیگیں اے داؤد والو تم شکریہ میں نیک کام کیا کرو اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہیں (۱۳) پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم کیا تو انہیں ا سکی موت کا پتہ نہ دیا مگر گھن کے کیڑے نے جو اس کے عصا کو کھا رہا تھا پھر جب گر پڑا تو جنوں نے معلوم کیا کہ اگر وہ غیب کو جانتے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے (۱۴) بے شک قوم سبا کے لیے ان کی بستی میں ایک نشان تھا دائیں اور بائیں دو باغ اپنے رب کی روزی کھاؤ اور اس کا شکر کرو عمدہ شہر رہنے کو اور بخشنے والا رب (۱۵) پھر انہوں نے نافرمانی کی پھر ہم نے ان پر سخت سیلاب بھیج دیا اور ہم نے ان کے دونوں باغوں کے بدلے میں دو باغ بد مزہ پھل کے اور جھاؤ کے اور کچھ تھوڑی سی بیریوں کے بدل دیے (۱۶) یہ ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ دیا اور ہم ناشکروں ہی کو برا بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۷) اورہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت رکھی تھی بہت سے گاؤں آباد کر رکھے تھے جو نظر آتے تھے اور ہم نے ان میں منزلیں مقرر کر دیں تھیں ان میں راتوں اور دنوں کو امن سے چلو (۱۸) پھر انہوں نے کہا اے ہمارے رب ہماری منزلوں کو دور دور کردےا ور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا سو ہم نے انہیں کہانیاں بنا دیا اور ہم نے انہیں پورے طور پر پارہ پارہ کر دیا بے شک اس میں ہر ایک صبر شکرکرنے والے کے لیے نشانیاں ہیں (۱۹) اور البتہ شیطان نے ان پر اپنا گمان سچ کر دکھایا سوائے ایمان داروں کے ایک گروہ کے سب اس کے تابع ہو گئے (۲۰) حالانکہ ان پر اس کا کوئی زور بھی نہیں تھا مگر یہی کہ ہم نے ظاہر کرنا تھا کون آخرت پر ایمان لاتا ہے اورکون اس سے شک میں پڑا ہوا ہے اور تیرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے (۲۱) کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (۲۲) اور اس کے ہاں سفارش نفع نہ دے گی مگر اسی کو جس کے لیے وہ اجازت دے گا یہاں تک کہ جب ان کے دل سے گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا وہ کہتے ہیں سچی بات فرمائی اوروہی عالیشان اور سب سے بڑا ہے (۲۳) کہہ دو تمہیں آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے کہو الله اور بے شک ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا صریح گمراہی میں (۲۴) کہہ دو نہ تم پوچھے جاؤ گے اس کی نسبت جو ہم نے جرم کیا ہے اور نہ ہم ہی پوچھیں جائیں گے ا سکی بابت جو تم کرتے ہو (۲۵) کہہ دو ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف سے فیصلہ کرے گا اور وہی فیصلہ کرنے والا جاننے ولا ہے (۲۶) کہہ دو جنہیں تم نے اس سے شریک بنا کر ملا رکھا ہے مجھے بھی تو دکھاؤ بلکہ وہی الله غالب حکمت والا ہے (۲۷) اور ہم نے آپ کو جو بھیجا ہے تو صرف سب لوگوں کو خوشی اور ڈر سنانے کے لیے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۸) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہے اگر تم سچے ہو (۲۹) کہہ دو تمہارے لیے ایک دن کا وعدہ ہے کہ جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہو اور نہ آگے بڑھ سکتے ہو (۳۰) اور کافر کہتے ہیں ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس پر جو اس سے پہلے موجود ہے اورکاش آپ دیکھتے جب کہ ظالم اپنے رب کے حضور میں کھڑے کیے جائیں گے ایک ان میں سے دوسرے کی بات کو رد کر رہا ہوگا جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو بڑے بنتے تھے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان دار ہوتے (۳۱) جو لوگ بڑے بنتے تھے ان سے کہیں گے جو کمزور سمجھے جاتے تھے کیا ہم نے تمہیں ہدایت سے روکا تھا بعد اس کے کہ وہ تمہارے پاس آ چکی تھی بلکہ تم خود ہی مجرم تھے (۳۲) اورجو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو متکبر تھے بلکہ (تمہارے) رات اور دن کے فریب نے جب تم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم الله کا انکار کر دیں اوراس کے لیے شریک ٹھیرائیں اور دل میں بڑے پشیمان ہوں گے جب عذاب کو سامنے دیکھیں گے اورکافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈالیں گے جو کچھ وہ کیا کرتے تھے اسی کا تو بدلہ پا رہے ہیں (۳۳) اور ہم نے جس کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے دولتمندوں نے یہی کہا کہ تم جو لے کر آئے ہو ہم نہیں مانتے (۳۴) اور یہ بھی کہا کہ ہم مال اوراولاد میں تم سے بڑھ کر ہیں اور ہمیں کوئی عذاب نہ دیا جائے گا (۳۵) کہہ دو میرا رب جس کے لیے چاہتا ہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور کم کر دیتا ہے اور لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (۳۶) اور تمہاے مال اور اولاد ایسی چیز نہیں جو تمہیں مرتبہ میں ہمارے قریب کر دے مگر جو ایمان لایا اور نیک کام کیے پس وہی لوگ ہیں جن کے لئے دگنا بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا اور وہی بالاخانوں میں امن سے ہوں گے (۳۷) اوروہ جو ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے ہیں وہ عذاب میں پکڑ کر حاضر کیے جائیں گے (۳۸) کہہ دو بے شک میرا رب ہی اپنے بندو ں میں سے جسے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ کر دیتا ہے اور جو کوئی چیز بھی تم خرچ کرتے ہو سو وہی اس کا عوض دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے (۳۹) اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہی ہیں جو تمہاری عبادت کیا کرتے تھے (۴۰) وہ عرض کریں گے تو پاک ہے ہماراتو تجھ سے ہی تعلق ہے نہ ان سے بلکہ یہ شیطانوں کی عبادت کرتے تھے ان میں سے اکثر انہیں کے معتقد تھے (۴۱) پھر آج تم میں سے کوئی کسی کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں اور ہم ظالموں سے کہیں گے تم اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے (۴۲) اور جب انہیں ہماری واضح آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ محض ایسا شخص ہے جو چاہتا ہے کہ تمہیں ان چیزوں سے رو ک دے جنہیں تمہارے باپ دادا پوجتے تھے اور (قرآن کی نسبت) کہتے ہیں کہ یہ محض ایک تراشا ہوا جھوٹ ہے اورکافروں نے حق کے متعلق کہا جب ان کے پاس آیا کہ یہ محض ایک صریح جادو ہے (۴۳) اورہم نے انہیں کوئی کتاب نہیں دی کہ وہ اسے پڑھتے ہوں اور ہم نے ان کی طرف آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا (۴۴) اوران لوگوں نے بھی جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے اور یہ لوگ اس کے دسویں حصہ کونہیں پہنچے جو ہم نے انہیں دیا تھا پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا پھر میرا کیسا عذاب ہوا (۴۵) کہہ دو میں تمہیں ایک بات نصیحت کرتا ہوں کہ تم الله کے لیے دو دو ایک ایک کھڑے ہو کر غور کرو کہ تمہارے اس ساتھی کو جنون تو نہیں ہے وہ تمہیں ایک سخت عذاب آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے (۴۶) کہہ دو اس پر جو اجرات میں نے تم سے مانگی ہو وہ تمہارے ہی پاس رہے میری مزدوری تو الله ہی پر ہے اوروہ ہر چیز پر گواہ ہے (۴۷) کہہ دو میرا رب سچا دین برسا رہا ہے اور وہ چھپی ہوئی چیزوں کو خوب جانتا ہے (۴۸) کہہ دو حق آ گیا ہے اور جھوٹے معبود نہ پہلی بار پیدا کرتے ہیں اور نہ دوبارہ پیدا کریں گے (۴۹) کہہ دو اگر میں غلط راستہ پر ہوں تو میری غلطی کا وبال مجھ ہی پر ہوگا اور اگر میں سیدھی راہ پر ہو ں تو ا سلیے کہ میرا رب میری طرف وحی کرتا ہے بے شک وہ سننے والا قریب ہے (۵۰) اورکاش آپ دیکھیں جب کہ وہ گھبرائےہوئے ہوں گے پس نہ بچ سکیں گے اور پا س ہی سے پکڑ لیے جائیں گے (۵۱) اور کہیں گے ہم اس (قرآن) پرایمان لے آئے ہیں اور اتنی دور سے (ایمان کا) ان کے ہاتھ آناکہاں ممکن ہے (۵۲) حالانکہ پہلے تو اس کا انکار کرتے رہے اور بے تحقیق باتیں دور ہی دور سے ہانکا کرتے تھے (۵۳) اور ان میں اور ان کی خواہش میں آڑ کر دی جائے گی جیسا کہ ان کے ہم خیال لوگوں کے ساتھ اس سے پہلے کیا گیا بے شک وہ بھی حیرت انگیز شک میں پڑے ہوئے تھے (۵۴)۔