Jump to content

سورۃ الزخرف

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حمۤ (۱) روشن کتاب کی قسم ہے (۲) ہم نے اسے عربی زبان میں قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھو (۳) اور یہ کتاب لوح محفوظ میں ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے (۴) کیا تمہارے سمجھانے سے ہم اس لیے منہ پھیر لیں گے کہ تم بیہودہ لوگ ہو (۵) اور پہلے لوگوں میں بھی ہم نے بہت سے نبی بھیجے ہیں (۶) اور ان کے پاس ایسا کوئی نبی نہ آتا تھا کہ جس سے وہ ٹھٹھا نہ کرتے تھے (۷) پھر ہم نے ان میں بڑے زور والوں کو ہلاک کر دیا او رپہلوں کی مثال گزرچکی ہے (۸) اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور کہیں گے کہ انہیں اس بڑے زبردست جاننے والے نے پیدا کیا ہے (۹) وہ جس نے زمین کو تمہارا بچھونا بنایا اور تمہارے لیے اس میں راستے بنائے تاکہ تم راہ پاؤ (۱۰) اور وہ جس نے آسمان سے اندازے کے ساتھ پانی اتارا پھر ہم نے اس سے مردہ بستی کو زندہ کیا تم بھی اس طرح ( قبروں سے) نکالے جاؤ گے (۱۱) اوروہ جس نے ہر قسم کے جوڑے بنائے اور تمہارے لیے وہ کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو (۱۲) تاکہ ان کی پیٹھ پر چڑھ کر اپنے رب کا احسان یاد کرو جب کہ تم ان پر خوب بیٹھ جاؤ اورکہو وہ ذات پاک ہے جس نے ہمارے لیے اسے مطیع کر دیا اور ہم اسے قابو میں لانے والے نہ تھے (۱۳) اور بےشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں (۱۴) اورلوگوں نے اس کے بندوں کو اس کی اولاد بنا دیا بے شک انسان صریح ناشکرا ہے (۱۵) کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے بیٹیاں لے لیں اور تمہیں بیٹے چن کر دیئے (۱۶) اور جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خوشخبری دی جائے جسے رحمان کے لیے ٹھیراتا ہے تو اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے اور و ہ دل میں کڑھتا رہتا ہے (۱۷) کیا اس کے لیے وہ ہے جو زیور میں پلتی ہے اور وہ جھگڑتے میں بات نہیں کر سکتی (۱۸) اورفرشتوں کو جو رحمان کے بندے ہیں عورتیں فرض کر لیا کیا انھوں نے پیدا ہوتے دیکھا ہے ان کی گواہی لکھی جائے گی اور ان سے پوچھا ئے گا (۱۹) اور کہتے ہیں اگر رحمان چاہتا تو ہم انہیں نہ پوجتے انہیں اس کی کچھ خبر نہیں وہ محض اٹکل دوڑاتے ہیں (۲۰) کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس پر قائم ہیں (۲۱) بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور انہیں کے ہم پیرو ہیں (۲۲) اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کسی گاؤں میں بھی کوئی ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے دولت مندوں نے (یہی) کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا اور ہم انہیں کے پیرو ہیں (۲۳) رسول نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بھی بہتر طریقہ لاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا انہوں نے کہا جو کچھ تو لایا ہے ہم اس کے منکر ہیں (۲۴) پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا پھر دیکھ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا (۲۵) اور جب ابراھیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ بے شک میں ان سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو (۲۶) سوائے اس ذات کے جس نے تجھے پیدا کیا سو بے شک وہی تجھے راہ دکھائے گا (۲۷) اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گیا تاکہ وہ رجوع کریں (۲۸) بلکہ میں نے ان کو اوران کے باپ دادا کو خوب سامان دیا یہاں تک کہ ان کے پاس سچا قرآن اور صاف صاف بتانے والا رسول آیا (۲۹) اورجب ان کے پاس سچا قرآن پہنچا تو کہا کہ یہ توجادو ہے اور ہم اسے نہیں مانتے (۳۰) اور کہا کیوں یہ قرآن ان دو بستیوں کےکسی سردار پر نازل نہیں کیا گیا (۳۱) کیا وہ آپ کے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں ان کی روزی تو ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں تقسیم کی ہے اور ہم نے بعض کے بعض پر درجے بلند کیے تاکہ ایک دوسرے کو محکوم بنا کررکھے اور آپ کے رب کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں (۳۲) اوراگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک طریقہ کے ہوجائیں گے (کافر) تو جو الله کے منکر ہیں انکے گھروں کی چھت اور ان پر چڑھنے کی سیڑھیاں چاندی کی کر دیتے (۳۳) اوران کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی چاندی کے کر دیتے جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں (۳۴) اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت آپ کے رب کے ہاں پرہیزگاروں کے لیے ہے (۳۵) اورجو الله کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان متعین کر تے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی رہتا ہے (۳۶) اور شیاطین آدمیوں کو راستے سے روکتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہِ راست پر ہیں (۳۷) یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا اے کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی پس کیسا برا ساتھی ہے (۳۸) اورآج تمہیں یہ بات ہر گز نفع نہ دے گی چونکہ تم نے ظلہم کیا تھا بے شک تم عذاب میں شریک ہو (۳۹) پس کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں یااندھوں کو راہ دکھا سکتے ہیں اور انہیں جو صریح گمراہی میں ہیں (۴۰) پس اگر ہم آپ کو (دنیا سے) اٹھالیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لیں گے (۴۱) یا اگر ہم آپ کووہ دکھا بھی دیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے تو ہم ان پر قادر ہیں (۴۲) پھر آپ مضبوطی سے پکڑیں اسے جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے بے شک آپ سیدھے راستہ پر ہیں (۴۳) اور بے شک وہ (قرآن) آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے اور تم سب سے ا سکی باز پرس ہو گی (۴۴) اور آپ ان سب پیغمبروں سے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا ہے پوچھ لیجیئے کیا ہم نے رحمان کے سوا دوسرے معبود ٹھیرا لئے تھے کہ انکی عبادت کی جائے (۴۵) اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امرائے دربار کی طرف بھیجا تھا سو اس نے کہا کہ میں پروردگار عالم کا رسول ہوں (۴۶) پس جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لایا تو وہ اس کی ہنسی اڑانے لگے (۴۷) اور ہم ان کو جو کوئی نشانی دکھاتے تھے تو ایک دوسرے سے بڑھ کر ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں (۴۸) اور انہوں نے کہا اے جادوگر اپنے رب سے ہمارے لیے اس عہد سے جو تجھ سے اس نے کیا ہے دعا کر ہم ضرور راہ پر آجائیں گے (۴۹) پھر جب ہم ان سے عذاب ہٹا لیتے تو اسی وقت عہد کو توڑ دیتے (۵۰) اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کر کے کہہ دیا اے میری قوم کیا میرےلیے مصر کی بادشاہت نہیں اور کیا یہ نہریں میرے (محل کے) نیچے سے نہیں بہہ رہی ہیں پھر کیا تم نہیں دیکھتے (۵۱) کیا میں اس سے بہتر نہیں ہوں جو ذلیل ہے اور صاف صاف بات بھی نہیں کر سکتا (۵۲) پھر اس کے لیے سونےکے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے یا اس کے ہمراہ فرشتے پرے باندھے ہوئے آئے ہوتے (۵۳) پس اس نے اپنی قوم کو احمق بنا دیا پھر ا س کے کہنے میں آ گئے کیو ں کہ وہ بدکار لوگ تھے (۵۴) پس جب انہوں نے ہمیں غصہ دلا دیا تو ہم نے ان سے بدلہ لیا ہم نے ان سب کو غرق کر دیا (۵۵) پھر ہم نے انہیں گئے گزرے اور پیچھے آنے والوں کے لیے کہاوت بنا دیا (۵۶) اورجب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اسی وقت آپ کی قوم کے لوگ اس سے کھلکھلا کر ہنسنے لگے (۵۷) اورکہا کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ یہ ذکر صرف آپ سے جھگڑنے کے لیے کرتے ہیں بلکہ وہ تو جھگڑالو ہی ہیں (۵۸) وہ تو ہمارا ایک بندہ ہے جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نمونہ بنا دیا تھا (۵۹) اور اگر ہم چاہیں تم میں سے فرشتے پیدا کریں جو زمین میں تمہاری جگہ رہیں (۶۰) اور البتہ عیسیٰ قیامت کی ایک نشانی ہے پس تم اس میں شبہ نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھا راستہ ہے (۶۱) اور تمہیں شیطان نہ روکنے پائیں کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے (۶۲) اور جب عیسیٰ واضح دلیلیں لے کر آیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ میں تمہارے پاس دانائی کی باتیں لایا ہوں اورتاکہ تم پر بعض وہ باتیں واضح کر دوں جن میں تم اختلاف کرتے تھے پس الله سے ڈرو اور میرا حکم مانو (۶۳) بے شک الله ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو وہی سیدھا راستہ ہے (۶۴) پھر لوگ ایک دوسرے سے مختلف ہو گئے پس جنہوں نے ظلم کیا ان کے لیے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے (۶۵) کیا وہ قیامت کے ہی منتظر ہیں کہ ان پر یکایک آجائے اور ان کو خبر بھی نہ ہو (۶۶) اس دن دوست بھی آپس میں دشمن ہو جائیں گے مگر پرہیز گار لوگ (۶۷) (کہا جائے گا) اے میرے بندو تم پر آج نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے (۶۸) جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار تھے (۶۹) تم اور تمہاری بیویاں خوشیاں کرتے ہوئے جنت میں داخل ہوجاؤ (۷۰) ان کے سامنے سونے کے پیالے پیش کیے جائیں گے اور آبخورے بھی اور وہاں جس چیز کو دل چاہے گا اوبر جس سے آنکھیں خوش ہوں گی موجود ہو گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے (۷۱) اور یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو ان اعمال کے بدلے میں جو تم کرتے تھے (۷۲) تمہارے لیے وہاں بہت سے میوے ہیں جن میں سے کھایا کرو گے (۷۳) بے شک گناہگار عذاب دوزخ ہی میں ہمیشہ رہیں گے (۷۴) ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے (۷۵) اور ہم نے تو ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود ہی ظالم تھے (۷۶) اور وہ پکاریں گے اے مالک تیرا پروردگار ہمارا کام تمام کر دے وہ کہے گا بے شک تمہیں تو ہمیشہ رہنا ہے (۷۷) ہم تو تمہارے پاس سچا دین لا چکےاورلیکن تم میں سے اکثر دین حق سے نفرت کرتے ہیں (۷۸) کیا انہوں نے کوئی بات طے کرلی ہے تو ہم بھی طے کرنے والے ہیں (۷۹) کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کا بھید اور مشورہ نہیں سنتے کیوں نہیں اور ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں (۸۰) کہہ دو اگر الله کا بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں عبادت کرتا (۸۱) آسمانوں اور زمین اور عرش کا رب پاک ہے ان باتوں سے جو وہ بناتے ہیں (۸۲) پھر انہیں چھوڑ دو بک بک اور کھیل کود میں لگے رہیں یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (۸۳) او روہی ہے جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہی حکمت والا جاننے والا ہے (۸۴) اور وہ بڑا بابرکت ہے جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان موجود ہے اور اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے (۸۵) اورجنہیں وہ اس کے سوا پکارتے ہیں انہیں تو شفاعت کا بھی اختیا رنہیں ہاں جن لوگوں نے حق بات کا اقرار کیا تھا اور وہ تصدیق بھی کرتے تھے (۸۶) اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور کہیں گے الله نے پھر کہا ں بہکے جا رہے ہیں (۸۷) اور قسم ہے رسول کے یا رب پکارنے کی بے شک یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہ لائیں گے (۸۸) پس آپ بھی ان سے منہ پھیر لیں اور سلام کہہ دیں پس انہیں خو دمعلوم ہو جائے گا (۸۹)۔