Jump to content

سورۃ الجاثية

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حمۤ (۱) یہ کتاب الله زبردست حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے (۲) بے شک آسمانوں اور زمین میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں (۳) اور (نیز) تمہارے پیدا کرنے میں اور جانوروں کے پھیلانے میں یقین والوں کے لیے نشانیاں ہیں (۴) اور (نیز) رات اور دن کے بدل کر آنے میں اور اس میں جو الله نے آسمان سے رزق (پانی) نازل کیا پھر اس کے ذریعے سے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ کیا اور ہواؤں کے بدل کر لانے میں عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں (۵) یہ الله کی آیات ہیں جو ہم آپ کو بالکل سچی پڑھ کر سناتے ہیں پس الله اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے (۶) ہر سخت جھوٹے گناہگار کے لیے تباہی ہے (۷) جو آیات الہیٰ سنتا ہے جو اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر نا حق تکبر کی وجہ سے اصرار کرتا ہے گویاکہ اس نے سنا ہی نہیں پس اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو (۸) اورجب ہماری آیتوں میں سے کسی کو سن لیتاہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے ایسوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے (۹) ان کے سامنے جہنم ہے اور جو کچھ انہوں نے کمایا تھا ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ وہ معبود کام آئيں گے جنہیں الله کے سوا حمایتی بنا رکھا تھا اور ان کے لیے بڑاعذاب ہے (۱۰) یہ (قرآن) تو ہدایت ہے اور جو اپنے رب کی آیتوں کے منکر ہیں ان کے لیے سخت دردناک عذاب ہے (۱۱) الله ہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو تابع کر دیا تاکہ ا س میں اس کے حکم سے جہاز چلیں اورتاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو (۱۲) اور اس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو اپنے فضل سے تمہارے کام پر لگا دیا ہے بے شک اس میں فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں (۱۳) ان سے کہہ دو جو ایمان لائے کہ انہیں معاف کر دیں ایام الہیٰ (عذاب) کی امید نہیں رکھتے تاکہ وہ ایک قوم کو بدلہ دے اس کا جو وہ کرتے رہے (۱۴) جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لیے کرتا ہے اورجو کوئی برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر وبال لیتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۱۵) اور بے شک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اورحکومت اور نبوت دی تھی اور ہم نے پاکیزہ چیزوں سے روزی دی اور ہم نے انہیں جہان والوں پر بزرگی دی (۱۶) اور انہیں دین کے کھلے کھلے احکام بھی دیے پھر انہوں نے اختلاف کیا تو علم آنے کے بعد صرف آپس کی ضد سے بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس چیز میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے (۱۷) پھر ہم نے آپ کو دین کے ایک طریقہ پر مقرر کر دیا پس آپ اسی کی پیروی کیجیئے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کیجیئے جو علم نہیں رکھتے (۱۸) کیوں کہ وہ الله کے سامنے آپ کے کچھ بھی کام نہ آئیں گے اور بے شک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں اور الله ہی پرہیز گاروں کا دوست ہے (۱۹) یہ قرآن لوگوں کے لیے بصیرت اورہدایت ہے اور یقین کرنے والو ں کے لیے رحمت ہے (۲۰) کیا گناہ کرنے والوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم ان کو ایمانداروں نیک کام کرنے والوں کے برابر کر دیں گے ان کا جینا اور مرنا برابر ہے وہ بہت ہی برا فیصلہ کرتے ہیں (۲۱) اور الله نے آسمانوں اور زمین کو جسے چاہئیں بنایا ہے اور تاکہ ہر نفس کو اس کا بدلہ دیا جائے جو اس نے کمایا ہے اور ان پر کوئی ظلم نہ ہوگا (۲۲) بھلا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو اپنی خواہش کا بندہ بن گیا اور الله نے باوجود سمجھ کے اسے گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور دل پر مہر کر دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا پھر الله کے بعد اسے کون ہدایت کر سکتا ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے (۲۳) اور کہتے ہیں ہمارا یہی دنیا کا جینا ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہمیں ہلاک کرتا ہے حالانکہ انہیں اس کی کچھ بھی حقیقت معلوم نہیں محض اٹکلیں دوڑاتے ہیں (۲۴) اور جب انہیں ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو سوائے اس کے ان کی اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہتے ہیں ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو (۲۵) کہہ دو الله ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مارتا ہے پھر وہی تم سب کو قیامت میں جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (۲۶) اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی الله ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن جھٹلانے والے نقصان اٹھائیں گے (۲۷) اور آپ ہر ایک جماعت کو گھٹنے ٹیکے ہوئے دیکھیں گے ہر ایک جماعت اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلائی جائے گی (کہا جائے گا) آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا (۲۸) یہ ہمارا دفتر تم پر سچ سچ بول رہا ہے کیونکہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے اسے ہم لکھ لیا کرتے تھے (۲۹) پس جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک کام کیے انہیں ان کا پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرے گا یہ صریح کامیابی ہے (۳۰) اور جنہوں نے کفر کیا (انہیں کہا جائے گا) کیا تمہیں ہماری آیتیں نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم نے غرور کیا اور تم نافرمان لوگ تھے (۳۱) اور جب کہا جاتا تھا کہ الله کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہم تو اس کو محض خیالی بات جانتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں (۳۲) اور ان پر ان کےاعمال کی برائی ظاہر ہو جائے گی اور ان پر وہ آفت آ پڑے گی جس سے وہ ٹھٹھا کرتے تھے (۳۳) اور کہا جائے گا آج ہم تمہیں فراموش کر دیں گے جیسا تم نے اپنے اس دن کے ملنے کو فراموش کر دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگارنہیں (۳۴) یہ اس لیے کہ تم الله کی آیتوں کی ہنسی اڑایا کرتے تھے اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا پس آج وہ اس سے نہ نکالے جائیں گے اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی (۳۵) پس سب تعریف الله ہی کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب اور زمین کا رب سارے جہانوں کا رب ہے (۳۶) اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی عزت ہے اور وہی زبردست حکمت والا ہے (۳۷)۔