سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
Appearance
سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے
غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی
تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے
سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے
سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے
کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع منازل عمر
تیغ زباں سے اپنی چالاک زندگی ہے
جیتے ہیں دیکھ کر ہم زلف سیہ کو اس کی
افیونیوں کی جیسے تریاک زندگی ہے
دے وصل کا تو وعدہ جھوٹا انہوں کو جا کر
اس بات سے جنہوں کی املاک زندگی ہے
معنی نیاز کے اک نکلیں ہیں بسکہ اس میں
الحمد میں ہماری ایاک زندگی ہے
گر ناک ہو نہ منہ پر کیا لطف زندگی کا
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے
دو دن میں آ رہے ہے خط کا جواب واں سے
اے مصحفیؔ ہماری یہ ڈاک زندگی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |