Jump to content

سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز

From Wikisource
سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز (1866)
by شاہ آثم
304437سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز1866شاہ آثم

سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز
ہرگز نہ سنے پھر کبھوں مزمار کی آواز

کھل جاویں اگر کان ترے دل کے تو بے شک
ہر سمت سے پھر آئے تجھے یار کی آواز

سن کر وہ صدا طائر دل کی مرے بولے
شاید کہ یہ ہے بلبل گل زار کی آواز

ہو جاوے کماں تیر فلک بار الم سے
سن لیوے جو تیرے لب سوفار کی آواز

مردہ کو جلا کر کے بناوے ہے مسیحا
اے عیسیٰ دوراں تری رفتار کی آواز

سنتا ہوں میں آثمؔ شہ خادم کے لبوں سے
ہر لحظہ بدل شبلی اور عطار کی آواز


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.