Jump to content

سناؤں تمہیں زندگی کی کہانی

From Wikisource
سناؤں تمہیں زندگی کی کہانی
by ہوش بلگرامی
323407سناؤں تمہیں زندگی کی کہانیہوش بلگرامی

سناؤں تمہیں زندگی کی کہانی
غم جاودانی غم جاودانی

نہ سمجھا وہ اسرار ہستی نہ سمجھا
یہاں جس نے غم کی حقیقت نہ جانی

محبت میں اک درس عبرت بنے گی
مری نا مرادی مری سخت جانی

محبت کی دنیا لٹی جا رہی ہے
جوانی اور اس پر کسی کی جوانی

تصور میں ہیں عہد ماضی کی باتیں
نہ وہ سر خوشی ہے نہ وہ سرگرانی

نہ جانے کہاں تک یہ دنیا سنے گی
کسی کا فسانہ کسی کی زبانی

مجھے ہوشؔ یہ درس غم نے دیا ہے
کہ ہستی کا دھوکا ہے اک شادمانی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.