Jump to content

سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا

From Wikisource
سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا (1920)
by علیم اللہ
304386سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا1920علیم اللہ

سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا
اپے ہے اول اپے ہے آخر اپے چہ مخفی اپے چہ پیدا

اپے کہا کن اپے چہ فیکوں اپے ہے صانع اپے ہے صنعت
اپے احد اور اپے چہ احمد اپے ہے آدم اپے ہے حوا

اپے ہے مطلب اپے ہے طالب اپے ہے دل کش اپے ہے عاشق
اپے چہ مجنوں اپے چہ لیلہ اپے ہے یوسف اپے زلیخا

اپے چہ کہتا اپے چہ سنتا اپے ہے دانا اپے ہے بینا
اپے چہ قایم رہے ہمیشہ اپے چہ قادر اپے توانا

علیمؔ مت کہہ یہ راز مخفی پیا کی الفت میں رہ سدا تو
اگر سنے اس سخن کو غافل گڑھے گا اوس پر کٹھن معما


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.