سدا رنگ مینا چمکتا رہا
Appearance
سدا رنگ مینا چمکتا رہا
ہمیشہ یہ سبزہ لہکتا رہا
وہ کوچہ ہے الفت کا جس میں سدا
خضر راہ بھولا بھٹکتا رہا
کھلا یہ جہاں پردۂ در ہلا
جہاں جو رہا سر پٹکتا رہا
بتا لاغری سے ہے پر بال بھی
میں آنکھوں میں سب کی کھٹکتا رہا
لبالب یہاں ہو چکا جام عمر
وہاں ساغر مے چھلکتا رہا
برستی رہی قبر پر بیکسی
غریبوں کا مدفن ٹپکتا رہا
رہا نعرہ زن کوئے جاناں میں شادؔ
گلستاں میں بلبل چہکتا رہا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |