سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار
Appearance
سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار
تو ہے قبلہ تو ہے کعبہ تو ہے ایمان بہار
میرے رونے سے ہوئی فصل گلستان بہار
ہو گیا میزاب دیدہ میر سامان بہار
سرو کو جوگی سمجھ کر فال کھلوانے لگی
کیا خزاں میں رہتے ہیں بلبل کو ارمان بہار
شاخ گل جنبش کہاں کرتے ہیں متوالوں کی طرح
بلبلوں کے بوسے لے لیتے ہیں مستان بہار
ہجر بے امید وصلت میں کوئی جینا بھی ہے
بلبلوں کے ہوتے ہیں کچھ عہد و پیمان بہار
سرو کے مصرع کے معنی بلبلوں سے پوچھ لو
عندلیبوں سے سنو شرح گلستان بہار
زلف گل رو کے گلے مل کر جو آئے گی نسیمؔ
ہوگی سنبل افعیٔ گنج شہیدان بہار
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |