Jump to content

زمانہ کیا دیکھیے دکھائے نہ جانے کیا انقلاب آئے

From Wikisource
زمانہ کیا دیکھیے دکھائے نہ جانے کیا انقلاب آئے
by نہال سیوہاروی
323860زمانہ کیا دیکھیے دکھائے نہ جانے کیا انقلاب آئےنہال سیوہاروی

زمانہ کیا دیکھیے دکھائے نہ جانے کیا انقلاب آئے
فلک کے تیور ہیں خشمگیں سے زمیں کے دل میں غبار سا ہے

کمال دیوانگی تو جب ہے رہے نہ احساس جیب و دامن
اگر ہے احساس جیب و دامن تو پھر جنوں ہوشیار سا ہے

کچھ آج ایسی ہی جی پہ گزری دبی ہوئی تھی جو چوٹ ابھری
جسے سنبھالے ہوا تھا دل میں وہ نالہ بے اختیار سا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.