Jump to content

زلف کو تھا خیال بوسے کا

From Wikisource
زلف کو تھا خیال بوسے کا
by انشاء اللہ خان انشا
294559زلف کو تھا خیال بوسے کاانشاء اللہ خان انشا

زلف کو تھا خیال بوسے کا
خط نے لکھا سوال بوسے کا

دوہرے پتوں کے زیر سایہ ہوا
سب قلم بند حال بوسے کا

چشمک خال رخ نے صاف کہا
ہے تبسم مآل بوسے کا

سبزۂ نو دمیدہ نے مارا
گرد رخسار جال بوسے کا

رہ گیا تیرے مکھڑے پر باقی
اب مکاں خال خال بوسے کا

ہو غضب اپنے بال نوچ لیے
ہے یہ سارا وبال بوسے کا

تیرے غصے سے اب کوئی انشاؔ
چھوڑتا ہے خیال بوسے کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.