زلف شب رنگ جو بنائی ہے
Appearance
زلف شب رنگ جو بنائی ہے
ان دنوں شانے کی بن آئی ہے
حیف ثابت ہے جیب نے دامن
اور جنون میں بہار آئی ہے
کہے پروانہ شمع رو تجھ کو
اس کی آنکھوں میں چربی چھائی ہے
میری ان کی بگاڑ ہونے سے
خوب اغیار کی بن آئی ہے
پانی مانگے گا کیا دہان زخم
تیغ اک آب دار کہانی ہے
کلمہ ان بتوں نے پڑھوایا
خوبروئی ہے یا خدائی ہے
ہمہ تن ہو گئے ہیں آئینہ
خود نمائی سی خود نمائی ہے
یار سے ہو بھلا رقیبوں کا
اے سخیؔ بس یہی برائی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |