Jump to content

زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں

From Wikisource
زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں
by برج نرائن چکبست
298743زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریںبرج نرائن چکبست

زباں کو بند کریں یا مجھے اسیر کریں
مرے خیال کو بیڑی پنہا نہیں سکتے

یہ کیسی بزم ہے اور کیسے اس کے ساقی ہیں
شراب ہاتھ میں ہے اور پلا نہیں سکتے

یہ بیکسی بھی عجب بیکسی ہے دنیا میں
کوئی ستائے ہمیں ہم ستا نہیں سکتے

کشش وفا کی انہیں کھینچ لائی آخر کار
یہ تھا رقیب کو دعویٰ وہ آ نہیں سکتے

جو تو کہے تو شکایت کا ذکر کم کر دیں
مگر یقیں ترے وعدوں پہ لا نہیں سکتے

چراغ قوم کا روشن ہے عرش پر دل کے
اسے ہوا کے فرشتے بجھا نہیں سکتے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.