رہ کر مکان میں مرے مہمان جائیے
Appearance
رہ کر مکان میں مرے مہمان جائیے
میرا بھی ایک بار کہا مان جائیے
کہتا ہر ایک ہے تری تصویر دیکھ کر
اس شکل اس شبیہ کے قربان جائیے
مجھ کو پلا کے بزم میں کہنے لگے وہ آج
بس جائیے یہاں سے مری جان جائیے
سنبل نے آج نرگس حیراں سے یہ کہا
جب جائیے چمن میں پریشان جائیے
میں نے کہا یہ ان سے جب آئے وہ وقت نزع
ہے آخری سوال مرا مان جائیے
نقش قدم ترا ہے ہر اک غیرت چمن
اے یار تیری چال کے قربان جائیے
اے یار دیکھ زلف معنبر نہ کھول تو
آگے ہی دل ہے اپنا پریشان جائیے
جس سے کبھی تھا تم کو شب و روز اختلاط
یہ ہے وہی تو مشرقیؔ پہچان جائیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |