Jump to content

رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا

From Wikisource
رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا
by ماہ لقا بائی
304239رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزاماہ لقا بائی

رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا
گل افشاں ہے کرم تیرا چمن میں دہر کے ہر جا

نہ پوچھو کوئی عیش و خرمی کو عہد میں اس کے
کہ جس کے فیض سے گھر گھر ہے دور ساغر صہبا

ارسطو جاہ وہ فرخ نژاد اہل عالم ہے
کہ جس کے فضل و بخشش کا جہاں میں ہے علم برپا

دعا ہے یہ موالی کی تصدق سے ائمہ کے
رکھے سائے میں اپنے لطف کے تجھ کو علی مولیٰ

نہیں کچھ زیب اے مہر سپہر معدلت اس میں
عیاں چنداؔ پہ جو کچھ ہے نوازش یہ کرم فرما


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.