رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
Appearance
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
ہزار حیف کمینوں کا چرخ حامی ہے
نہ اٹھ تو گھر سے اگر چاہتا ہے ہوں مشہور
نگیں جو بیٹھا ہے گڑ کر تو کیسا نامی ہے
ہوئی ہیں فکریں پریشان میرؔ یاروں کی
حواس خمسہ کرے جمع سو نظامیؔ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |