رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا
Appearance
رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا
ابر کو پانی سے پتلا کر دیا
حسن ہے اک فتنہ گر اس نے وہیں
جس کو چاہا اس کو رسوا کر دیا
تم نے کچھ ساقی کی کل دیکھی ادا
مجھ کو ساغر مے کا چھلکا کر دیا
بیٹھے بیٹھے پھر گئیں آنکھیں مری
مجھ کو ان آنکھوں نے یہ کیا کر دیا
اس نے جب مجھ پر چلائی تیغ ہائے
کیوں میں اپنا ہاتھ اونچا کر دیا
مصحفیؔ کے دیکھ یوں چہرے کا رنگ
عشق نے کیا اس کا نقشا کر دیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |