رنگ دل رنگ نظر یاد آیا
رنگ دل رنگ نظر یاد آیا
تیرے جلووں کا اثر یاد آیا
وہ نظر بن گئی پیغام حیات
حلقۂ شام و سحر یاد آیا
یہ زمانہ یہ دل دیوانہ
رشتۂ سنگ و گہر یاد آیا
یہ نیا شہر یہ روشن راہیں
اپنا انداز سفر یاد آیا
راہ کا روپ بنی دھوپ اپنی
کوئی سایہ نہ شجر یاد آیا
کب نہ اس شہر میں پتھر برسے
کب نہ اس شہر میں سر یاد آیا
گھر میں تھا دشت نوردی کا خیال
دشت میں آئے تو گھر یاد آیا
گرد اڑتی ہے سر راہ خیال
دل ناداں کا سفر یاد آیا
ایک ہنستی ہوئی بدلی دیکھی
ایک جلتا ہوا گھر یاد آیا
اس طرح شام کے سائے پھیلے
رات کا پچھلا پہر یاد آیا
پھر چلے گھر سے تماشا بن کر
پھر ترا روزن در یاد آیا
کسی پتھر کی حقیقت ہی کیا
دل کا آئینہ مگر یاد آیا
آنچ دامان صبا سے آئی
اعتبار گل تر یاد آیا
دل جلا دھوپ میں ایسا اب کے
پاؤں یاد آئے نہ سر یاد آیا
گر پڑے ہاتھ سے کاغذ باقیؔ
اپنی محنت کا ثمر یاد آیا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |