رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے ، کب تک رہے
Appearance
رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے ، کب تک رہے
حُبِ وطن، مستِ خواب، دیکھئیے ، کب تک رہے
دل پہ رہا مدتوں غلبۂ یاس و ہراس
قبضۂ خرم و حجاب، دیکھئیے ، کب تک رہے
تابہ کجا ہوں دراز سلسلہ ہائے فریب
ضبط کی، لوگوں میں تاب، دیکھئیے ، کب تک رہے
پردۂ اصلاح میں کوششِ تخریب کا
خلقِ خدا پر عذاب، دیکھئیے ، کب تک رہے
نام سے قانون کے ، ہوتے ہیں کیا کیا ستم
جبر، بہ زیرِ انقلاب، دیکھئیے ، کب تک رہے
دولتِ ہندوستان قبضۂ اغیار میں
بے عدد و بے حساب، دیکھئیے ، کب تک رہے
ہے تو کچھ اُکھڑا ہوا بزمِ حریفاں کا رنگ
اب یہ شراب و کباب، دیکھئیے ، کب تک رہے
حسرتِ آزاد پر جورِ غلامانِ وقت
از رہِ بُغض و عناد، دیکھئیے ، کب تک رہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |