Jump to content

رخ روشن دکھائیے صاحب

From Wikisource
رخ روشن دکھائیے صاحب
by سخی لکھنوی
303767رخ روشن دکھائیے صاحبسخی لکھنوی

رخ روشن دکھائیے صاحب
شمع کو کچھ جلائیے صاحب

روح ہو کر سمائیے صاحب
میرے قالب میں آئیے صاحب

شیخ جی ہو تمہیں سرود حرام
آپ اپنی نہ گائیے صاحب

وصل کی شب قریب آئی ہے
اب نہ مہندی لگائیے صاحب

خون عشاق ہے معانی میں
شوق سے پان کھائیے صاحب

میں تجلی طور دیکھوں گا
آج کوٹھے پہ آئیے صاحب

آپ دل میں بگاڑ رکھتے ہیں
بس نہ باتیں بنائیے صاحب

چشم تر رونے پر ہے آمادہ
اور سوکھی سنائیے صاحب

بوسۂ رخ تو چاہتے ہو سخیؔ
کہیں منہ کی نہ کھائیے صاحب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.