رحم کر ظالم مرا حال پریشاں دیکھ کر
Appearance
رحم کر ظالم مرا حال پریشاں دیکھ کر
کون ہنستا ہے کسی کو غم میں گریاں دیکھ کر
داستاں آؤ میں دردوں کی سناؤں آپ کو
بعد میرے کیا کرو گے میرا دیواں دیکھ کر
دیکھیے آئے نہ آئے ناز حوروں کا پسند
میں چلا ہوں غور سے انداز خوباں دیکھ کر
آپ کو کرتے ہوئے برباد کیوں آیا نہ رحم
آفتیں روتی ہیں میرے گھر کو ویراں دیکھ کر
عدل کو نایابؔ رکھ ہر کام میں مد نظر
حق نے دو آنکھیں تجھے بخشی ہیں میزاں دیکھ کر
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |