Jump to content

راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا

From Wikisource
راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا
by رسا رامپوری
304222راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرارسا رامپوری

راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا
وہ مجھے روئے یہ کہہ کر ہائے دیوانا مرا

غیر کو ساقی نے جب بھر کر دیا جام شراب
آنسوؤں سے ہو گیا لبریز پیمانا مرا

میرے رونے پر وہ ان کا مسکرانا بار بار
اور بلائیں لے کے وہ قدموں پہ گر جانا مرا

حضرت ناصح کی باتیں میں سمجھتا ہی نہیں
نا سمجھ ہیں دل لگی سمجھے ہیں سمجھانا مرا

اے رساؔ وہ بھی شریک محفل ماتم ہوئے
خضر بھی مرتے ہیں جس پر وہ ہے مر جانا مرا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.