دے صنم حکم تو در پر ترے حاضر ہو کر
Appearance
دے صنم حکم تو در پر ترے حاضر ہو کر
پڑ رہے کوئی مسلمان بھی کافر ہو کر
چٹکیاں لینے کو بس رہ چکے پنہاں دل میں
کبھی پہلو میں بھی آ بیٹھیے ظاہر ہو کر
جبہہ سائی کا ارادہ ہو تو پہنچا دے گا
در تک اوس بت کے خدا حافظ و ناصر ہو کر
غیر کیوں ہم کو اٹھاتا ہے تری محفل سے
آپ اٹھ جائیں گے برخاستہ خاطر ہو کر
ڈھونڈتے رہ گئے پہلو ہی تعجب ہے جلالؔ
حال دل اوس نے نہ تم کہہ سکے شاعر ہو کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |