Jump to content

دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا

From Wikisource
دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا
by شاد لکھنوی
323610دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گاشاد لکھنوی

دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا
مرتے دم لے کے سنبھالا تو سنبھل جاؤں گا

تن کفن پوش تو ہو اور ہی پیراہن میں
اجلے کپڑے میں بدلتے ہی بدل جاؤں گا

چمن دہر میں وہ برگ خزانی ہوں میں
گر نہ برباد ہوا آگ میں جل جاؤں گا

ہوں وہ ثابت قدم اے چرخ جو بھونچال بھی آئے
چاہے ٹل جائے زمیں میں نہیں ٹل جاؤں گا

میں وہ افتادۂ چشم و نظر عالم ہوں
پاؤں پکڑے گی زمیں بھی تو پھسل جاؤں گا

ساز و سامان طرب کچھ نہ اگر ہاتھ آیا
جھانجھ ہو کر کف افسوس ہی مل جاؤں گا

شادؔ بہکوں نہ کبھی نشۂ دولت ہو ہزار
کچھ میں کم ظرف نہیں ہوں جو ابل جاؤں گا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.