دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا
Appearance
دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا
مرتے دم لے کے سنبھالا تو سنبھل جاؤں گا
تن کفن پوش تو ہو اور ہی پیراہن میں
اجلے کپڑے میں بدلتے ہی بدل جاؤں گا
چمن دہر میں وہ برگ خزانی ہوں میں
گر نہ برباد ہوا آگ میں جل جاؤں گا
ہوں وہ ثابت قدم اے چرخ جو بھونچال بھی آئے
چاہے ٹل جائے زمیں میں نہیں ٹل جاؤں گا
میں وہ افتادۂ چشم و نظر عالم ہوں
پاؤں پکڑے گی زمیں بھی تو پھسل جاؤں گا
ساز و سامان طرب کچھ نہ اگر ہاتھ آیا
جھانجھ ہو کر کف افسوس ہی مل جاؤں گا
شادؔ بہکوں نہ کبھی نشۂ دولت ہو ہزار
کچھ میں کم ظرف نہیں ہوں جو ابل جاؤں گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |